کوئٹہ (مسائل نیوز )وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ واضح دشمن کیخلاف کارروائی آسان، اندرونی صفوں میں موجود سے نمٹنا مشکل ہے۔سیکیورٹی فورسز ایسے علاقوں میں کارروائیاں کررہی ہیں جہاں دشمن اور دوست کی پہچان مشکل ہے۔
- Advertisement -
کوئٹہ میں 17ویں نیشنل ورکشاپ بلوچستان کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے سرفراز بگٹی نے کہا کہ واضح دشمن کے خلاف کارروائی آسان، اندرونی صفوں میں موجود دشمن سے نمٹنا مشکل ہے۔ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے سی ٹی ڈی کی استعداد میں اضافہ کیا جارہا ہے، سی ٹی ڈی کےلیے 10 کروڑ روپے مختص کردیئے گئے ہیں۔ بلوچستان میں شورش نہیں بلکہ علیٰحدگی کی نام نہاد تحریکیں ہیں، ملک دشمن عناصر کا مقصد پاکستان کو نقصان پہنچانا اور تقسیم کرنا ہے، بلوچستان میں غیر متوازن ترقی کا غلط تاثر جان بوجھ کر پیدا کیا گیا۔
’’جنگ ‘‘ کے مطابق سرفراز بگٹی نے کہا کہ ناراض بلوچ کی اصطلاح دہشت گردی کو جواز فراہم کرنے کے لیے متعارف کروائی گئی، جو شخص بندوق کے زور پر تشدد کرے وہ ناراض نہیں بلکہ دہشتگرد ہے، بلوچستان میں پہلا فراری کیمپ 21 جون 2002 کو قائم کیا گیا، جس سے دہشت گردی کو فروغ ملا۔ سوشل میڈیا کے پروپیگنڈا کے ذریعے نوجوانوں اور ریاست کے درمیان فاصلے بڑھائے گئے، بلوچستان کے حالات کی خرابی کے پیچھے بھارتی ایجنسی ’’را‘‘ کا واضح کردار ہے، علیٰحدگی پسند بھارت سے خوش ہیں اور پاکستان کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔دہشت گردی کے خلاف جنگ پوری قوم کی مشترکہ جنگ ہے، سیاست سے زیادہ اہم ریاست ہے۔