MNN News
مسائل آپ کے اجاگر ہم کرینگے

پاکستان کے تین اہم فوجی افسران کو نوکری سے برخاست کر دیا گیا

0 443

Get real time updates directly on you device, subscribe now.

تین اہم  فوجی افسران کو نوکری سے برخاست کر دیا گیا

ترجمان پاک افواج میجر جنرل احمد شریف چودھری نے کہا ہے کہ مضبوط سیاسی مقاصد کے لیے افواج کے خلاف پراپیگنڈہ کیا جا رہا ہے۔ وہ لوگ جنہوں نے گھنانونے عمل میں حصہ ڈالا قانون کے کٹہرے میں کب لائے جائیں گی۔ سانحہ 9 مئی کے واقعات میں تین افسران بشمول لیفٹیننٹ جنرل کو نوکری سے برطرف کر دیا گیا ہے جبکہ 15 افسران بشمول تین میجر جنرلز اور 7 بریگیڈیئرز کیخلاف سخت کارروائی کی جا چکی ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نو مئی کا سانحہ پاکستان کیخلاف سازش تھی، سازش گزشتہ کئی ماہ سے چل رہی تھی، 9مئی کے مٹھی بھر شرپسندوں نے وہ کام کردکھایا جو دشمن نہ کرسکا،

لوگوں کے جذبات کو ابھارا گیا، ذہن سازی کی گئی، اب تک کی تحقیقات میں بہت سارے شواہد ملے ہیں، نو مئی واقعات پر افواج میں سخت غم و غصہ پایا جاتا ہے، روزانہ کی بنیاد پر دہشت گردو کی سرکوبی کی جا رہی ہے، مضبوط سیاسی مقاصد کے لیے افواج کے خلاف پراپیگنڈہ کیا جا رہا ہے۔

پی ٹی آئی کی ایک اور وکٹ گر گئی

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان اپنے عظیم جوانوں کے جنازوں کو کندھا دے رہی ہے، وہ لوگ جنھوں نے گھنانونے عمل میں حصہ ڈالا قانون کے کٹہرے میں کب لائے جائیں گی۔ شہدا کے ورثا آرمی چیف سے بار بار سوال کررہے ہیں۔ وہ سوال کررہے ہیں کہ کیا وہ شہدا کی حرمت کا مستقبل میں تحفظ کرسکیں گے؟ ہم سب سے سوال ہورہا ہے شہدا کی ایسی بے حرمتی ہونی ہے تو ملک کیلئے جان قربان کرنے کی کیا ضرورت ؟

سونے کی قیمت میں بڑااضافہ

ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ ملک استحکام کیلئے عوام، حکومت اورفوج کے درمیان اعتماد کا احترام کا رشتہ ہوتا ہے، گھناونے بیانیے کے باوجودفوج اور عوام کےرشتے میں دشمن دراڑ نہ ڈال سکا۔ فوج ان گنت قربانیاں دے رہی ہے،دیتی رہے گی، فوج پیشہ ورانہ صلاحیت کے ساتھ کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی، عوام کو کسی صورت افواج سے جدا نہیں کیا جا سکتا۔ اس کی گواہی شدائے پاکستانی کی قبریں بھی دیتی ہیں۔

میجر جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ مذموم سیاسی مقصد اور اقتدار کی ہوس کیلئے جھوٹے پراپیگینڈا کو چلایا گیا، 9 مئی کو پاکستان کی معصوم عوام کو انقلاب کا جھوٹا نعرہ لگا کر بغاوت پر اکسایا گیا۔ سانحہ 9 مئی کو نہ بھلایا جائے گا نہ منصوبہ سازوں کومعاف کیا جاسکتا ہے، آرمی اس پر متفق اور کلئیر ہے، اس سانحہ سے جڑے تمام سہولت کاروں کو آئین اور قانون کے مطابق سزائیں دی جائیں گی۔ اس عمل کو منطقی پہنچانے کیلئے رکاوٹیں ڈالنے والوں سے بھی نمٹا جائے گا۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فوج نے اپنی روایات کے مطابق خود احتسابی کے عمل کو مکمل کیا۔ متعدد گرییژن میں پرتشدد کارروائیوں پر انکوائری کی گئی، گریریژن اور فوجی تنصیبات کی سکیورٹی میں ناکامی پر تادیبی کارروائی عمل میں لائی گئی، لیفیٹننٹ جنرل سمیت 3 افسران کو نوکری سے نکال دیا گیا۔ 15 افسران بشمول 3 میجر جنرلز اور 7 بریگیڈئیرز کیخلاف سخت کارروائی کی جاچکی۔ فوج کے اندر بغیر کسی تفریق کے مکمل کیا جاتا ہے، جتنا بڑا عہدہ ہوتا ہے، اتنی بڑی ذمہ داری نبھانا پڑتی ہے۔

- Advertisement -

ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ ایک ریٹائرڈ فور اسٹار جنرل کی نواسی اس احتسابی عمل سے گزر رہے ہیں، اب تک 102 شرپسندوں کا ٹرائل کیا جا رہا ہے، عمل جاری ہے۔ملک بھر میں 17 اسٹینڈنگ کورٹس کام کر رہی ہیں، سول کورٹس نے 102 شرپسندوں کا کیس ملٹری کورٹ منتقل کیا، ملزمان سول وکیل کرنے، ہائیکورٹ، سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر سکیں گے، تمام ملزمان کومکمل قانونی حقوق حاصل ہیں، ملزمان سول وکیل کرنے، ہائیکورٹ، سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر سکیں گے، 9 مئی واقعات ایجنسیوں نےکرائے، یہ بیانیہ زہریلی سوچ کی عکاسی کرتاہے، 9 مئی سے پہلے لوگوں کی فوجی قیادت کیخلاف ذہن سازی کی گئی، 200 سے زائد مقامات پر فوجی تنصیبات پر حملے کیے گئے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ آپ سے سوال کرتا ہوں کیا فوج نے اپنے ایجنٹ پہلے سے پھیلائے ہوئے تھے؟ آپ سے سوال کرتا ہوں کیا شہدا کی یادگار کو اپنے ہاتھوں سے جلایا؟ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا بیانیہ ریاست پاکستان کیخلاف بنایا جاتا رہا۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے بیانیے کی آواز ہمیشہ باہر سے آتی ہے، ملک میں بیٹھے کچھ عناصراُس بیانیے کو ہوا دیتے ہیں، پوشیدہ روابط، پیسے کے استعمال سے مخصوص لوگوں سے بیانات دلائے جاتے ہیں۔

میجر جنرل احمد شریف چودھری نے مزید کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا واویلا مچایا جا رہا ہے، شہدا کے تقدس کو پامال کیا گیا، منصوبہ بندی کے تحت فوجی تنصیبات پر حملہ کرایا گیا، 9 مئی کے منصوبہ ساز، سہولت کار پیچھے نہیں چھپ سکتے، جھوٹ کی کرنسی ختم کریں، سچ کڑوابھی ہو تو بولیں۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 9مئی کاواقعہ اچانک نہیں ہوا، مقصد فوجی تنصیبات پر حملہ کر کے فوج کو اشتعال دلا کر ردعمل لینا تھا۔ 9 مئی سے کئی ماہ پہلے لوگوں کی ذہن سازی کی جا رہی تھی، فوری ردعمل آتا تو اُسے سیاسی مقصد کیلئے استعمال کیا جاتا، منصوبہ بندی کے تحت خواتین کو بھی ڈھال کے طور پر آگے رکھا گیا، 9مئی کےواقعہ کے بعد فوج نے ردعمل نہ دیکر سازش کو ناکام بنایا۔ ادارہ جاتی احتساب میں تمام شواہد کو دیکھ کر فیصلہ کیا گیا۔ 9 مئی واقعات کے ماسٹر مائنڈ فوج کیخلاف ذہن سازی کرنے والے ہیں۔

ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ منصوبہ سازوں کو بے نقاب کر کے کیفر کردار تک پہنچانا ضروری ہے، اگر ایسا نہ ہوا تو کل کوئی اور سیاسی گروہ مذموم مقاصد کیلئے واقعہ کو دوہرائےگا، سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا وبا کی صورت اختیار کر چکا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ معاشرے سے ہیجان انگیزی کو کم کرنا ہو گا، فوج معیشت سمیت تمام مسائل کےحل میں مثبت کردار ادا کر سکتی ہے، ملکی معیشت کو تمام اکائیوں نے ملکر سنبھالنا ہے۔

صحافی کی طرف سے سوال کیا گیا کہ عمران خان بار بار کہہ رہے ہیں کہ میں صرف آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے مذاکرات کرنا چاہتا ہوں اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تمام سٹیک ہولڈرز ایک جگہ پر بیٹھا کر اتفاق رائے پیدا کریں تاکہ معاشی استحکام اور جمہوریت کی اقتدار مزید پروان چڑھے، پاک فوج ہر ایسے عمل کو سپورٹ کرتی ہے اور کرتی رہے گی، حقیقی سیاسی جماعتیں قابل احترام ہیں اور بلا تفریق ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ دفاعی بجٹ پر اتنا کہنا چاہتا ہوں کل بجٹ کا 12.8 فیصد کے قریب ہے، گزشتہ سال یہ 16 فیصد تھا، اس سال کا بجٹ تاریخ کی کم ترین سطح پر ہے، دفاعی بجٹ میں کٹوتی معیشت کو دیکھتے ہوئے کی گئی ہے، مسلح افواج ملک کو معیشت سے الگ تصور نہیں کرتی، ہم مسائل کا حصہ ہیں اور مشترکہ طور پر اس مسئلے کا حل نکالنا ہے۔ دفاعی ضرورت پوری کرنے کے لیے تیاریاں جاری ہیں، ہماری مسلح افواج کی تیاریاں مکمل ہیں، بھارت کے ساتھ بجٹ میں گیپ بہت بڑھ رہا ہے، معیشت کے لیے سب نے ملکر چلنا ہے، بھارت اور پاکستان کے ساتھ دفاعی بجٹ کا تناسب کئی دہائیوں کے ساتھ چل رہا ہے۔ دفاعی بجٹ کم ہونے کے باوجود ہم نے فروری 2019ء کو بھارت کو پچھاڑا، افغانستان میں دہشت گردی کیخلاف جنگ میں 48 ممالک ناکام ہوئے تاہم پاک فوج نے دہشت گردی کیخلاف جنگ جیتی ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں میجر جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کے بعد سکیورٹی بریچ ہوئی ہے اس میں کوئی کوتاہی ہوئی تو اس کا تعین ہونا ہے۔ ادارہ جاتی انکوائری ہوئی، میجر جنرل نے انکوائری کی، جو لوگ ملوث تھے وہ بھی پیش ہوئے، جن کو سزا دی گئی میں ان کو بیان کر چکے ہیں، فوج میں احتسابی عمل اوپر سے شروع ہوتا ہے، جس کی ذمہ داری زیادہ تھی اس کو اتنی ہی سزا دی گئی،اس وقت بہت زیادہ جھوٹ اور پروپیگنڈا پھیلایا جا رہا ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ سیاسی لیڈر پریس کانفرنس کرتا ہے پارٹی چھوڑتا ہے یا نہیں چھوڑتا ہے یہ انفرادی عمل ہے، نو مئی کے واقعات سے اس کا کوئی فرق نہیں پڑتا۔ الیکشن میں بڑے سٹیک ہولڈرز سیاسی جماعتیں، الیکشن کمیشن ہیں، انتخابات میں سکیورٹی کے لیے پولیس، فوج یا کتنی سکیورٹی فورسز چاہیے اس کا تعین الیکشن کمیشن کرتا ہے، فوج کے عنصر سے متعلق وزارت دفاع تمام چیزوں کا جائزہ لیتی ہے، آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت تعیناتی ہوتی ہے اور ہوتی رہے گی ۔

سوشل میڈیا میں پروپیگنڈے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کا حل ضروری ہے، حکومت پاکستان سنجیدگی سے اس پر غور کر رہی ہے، اخلاقیات، سزا و جزا کی بھی ضرورت ہے اور اس میں صحافیوں کا اہم کردار ہے اور ان کو چاہیے کہ وہ ذمہ دارانہ صحافت کریں بجائے اس کے سنسنی خیز صحافت کی جائے، معاشرے میں نفرت اور ہیجان انگیزی کم کی جائے۔ پاکستان کو سب سے بڑا خطرہ اندرونی انتشار سے ہے، اگر ہم نے اس انتشار کا راستہ نہ روکا تو یہ بیرونی یلغار کا راستہ ہموار کرے گا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاک فوج چاہتی ہے کہ تمام سیاسی اسٹیک ہولڈرز آپس میں بیٹھ کر قومی اتفاق رائے پیدا کریں تاکہ عوام میں اعتماد پیدا ہو، ملک میں معاشی استحکام ہو اور جمہوری اقدار مزید مضبوط ہوں، ہمارے لیے تمام حقیقی سیاسی جماعتیں بلاتفریق قابل احترام اور مقدم ہیں۔

Get real time updates directly on you device, subscribe now.

Leave A Reply

Your email address will not be published.