پی ٹی آئی اپنی کارگردگی سے خود ہی فارغ ہوتی تو بہتر تھا
اسلام آباد(مسائل نیوز) سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اپنی کارگردگی سے خود ہی فارغ ہوتی تو بہتر تھا لیکن ان کو پھر بھی آئینی طریقے سے ہٹایا گیا۔سابق حکومت نے اپنے ہاتھوں سے اپنی تباہی کی۔جنگ اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ سابق حکومت نے اپنے ہاتھوں سے اپنی تباہی کی۔روپے کو مادر پدر آزاد چھوڑا جس کے باعث مہنگائی کا طوفان آیا۔
2018ء میں بہتر معاشی حالت پی ٹی آئی کو حکومت ملی اور اس وقت پیشگوئی یہ تھی کہ پاکستان اسی طرح چلتا رہا تو 2030 میں پاکستان دنیا کی 18ویں بڑی معشیت بن جائے گا۔سابق حکومت کی نااہلی ،معاشی پالیسیوں میں ناکامی نے معیشت کو اس حال پر پہنچایا۔آئی ایم ایف کو سابق حکومت نے یہ بتایا تھا کہ سبسڈی فنڈڈ ہو گی۔
- Advertisement -
فنڈڈ کا مطلب ہے کہ بجٹ میں بھی مختص ہو گی۔
نئی حکومت کے لیے کوئی فنڈز موجود نہیں، چیلنج کرتا ہوں کہ کوئی آکر بتا دے کہ سبسڈی فنڈڈ تھی۔قبل ازیں انہوں نے دنیا نیوز کے پروگرام نقطہ نظر میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی حکومت کے جومعاشی حالات وزیراعظم شہبازشریف کو ملے ہیں وہ بڑے مایوس کن ہیں، جب پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں20روپے اور بجلی کی قیمت پر5روپے سبسڈی دی گئی تو کہا گیا کہ وہ فنڈڈ ہے، اگر سبسڈی فنڈڈ ہوتو آئی ایم ایف کو کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔
لیکن یہ فنڈڈ نہیں ہے، یہ قوم سے غلط بیانی کی گئی، کنسٹرکشن کی ایمنسٹی اسکیم دی تھی اس کے پیسے فنڈ کرنے تھے، ایسے نہیں ہوتا۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے، پیٹرول 39روپے اور ڈیزل پر79روپے بڑھانے کا بڑا مسئلہ بنا ہوا، عمران خان نے 30جون تک تیل کی قیمتوں کو فکس کیا، جو کہ ساڑھے 300ارب کی رقم بن گئی ہے، یہ رقم فنڈڈ نہیں ہے، آئی ایم ایف کہتا ہے کہ عوام پر بوجھ ڈالیں، لیکن ن لیگ نہیں سمجھتی کہ عوام پر بوجھ ڈالا جائے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کوایک حل دیا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی صرف وفاقی حکومت کے علاقوں میں استعمال نہیں ہونی، عوام چینی، آٹا دالوں کی مہنگائی کی چکی میں پس چکی ہے ،اس کا بوجھ وفاق اور صوبوں کو اٹھانا چاہیے، تیل کی قیمتوں سبسڈی ساڑھے 300ارب سبسڈی کا بوجھ وفاق اور صوبے مل کر اٹھائیں، وفاق کا حصہ 120 ارب کا بنتا ہے، پچھلی حکومت 5600ارب کا بجٹ خسارہ چھوڑ کرگئی ہے۔
جانے والے وزیراعظم نے کہا ہم 30جون تک بوجھ نہیں ڈالیں گے ، اس لیے ہم بھی عوام پر بوجھ نہیں ڈال رہے لیکن اگر صوبہ خیبرپختونخواہ سبسڈی کا شیئر نہیں دیتا تو وہاں قیمت بڑھا دی جائے۔صوبوں کو یہ فارمولہ قابل قبول ہونا چاہیے، کوویڈ کے درمیان بھی تو تنخواہیں دی گئیں، بڑی بدقسمتی یہ ہے کہ ڈالر بڑھتا ہے تو قرض بڑھ جاتا ہے، حکومت نے غیرضروری لگژری اشیاء پر پابندی لگا دی ہے جو کہ اچھا اقدام ہے۔ روپے کی قدر کا گرنا اچھی بات نہیں ہے، حکومت کو کام کرنے دیا جائے جس سے معاملات ہینڈل ہوسکتے ہیں۔